Monday 24 November 2014

افعال عباد کی اقسام

کسی بھی انسانی فعل کی شرعی حیثیت معلوم کرنے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ انسان جو کام کرتے ہیں انہیں شرعی اعتبار سے کتنی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ؟ یعنی ہم کھاتے پیتے ہیں، چلتے پھرتے ہیں، کاروبار اور شادی بیاہ کرتے ہیں الغرض جو بھی کام ہم کرتے ہیں انہیں افعال عباد کہا جاتا ہے۔ ان افعال عباد میں سے کچھ جائز ہیں کچھ ناجائز۔ کچھ فرض ہیں کچھ سنت۔ اس طرح ان کی شرعی اعتبار سے آٹھ اقسام بنتی ہیں جوکہ درج ذیل ہیں۔
افعال عباد کی اقسام

  1. فرض
  2. واجب
  3. مسنون
  4. مستحب یا نفل
  5. مباح
  6. مکروہ تنزیہی
  7. مکروہ تحریمی
  8. حرام

اب ان کی تفصیل
فرض : وہ حکم شرعی ہوتا جس کاضروری بجا لانا دلیل قطعی (قرآنی حکم اور حدیث متواتر) سے ثابت ہو، یعنی ایسی دلیل جس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ بلا عذر اس کا تارک فاسق اورعذاب کا مستحق ہے اور فرضیت کااعتقاد رکھنا ضروری ہے، چاہے اس پر عمل نہ کرے ، یعنی انسان یہ عقیدہ رکھے کہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اگر کوئی انسان ایسے فرض کا عقیدہ نہ رکھے مثلا پانچ وقت کی نماز کو فرض اور ضروری نہ سمجھے تو خارج از اسلام سمجھا جائے گا ، چاہے دیگر کچھ اسلامی رسومات کا پابند ہو۔
فرض کی دوقسمیں ہیں
فرض عین
فرض کفایہ
( ا١لف ) فرض عین : وہ ہےجس کی ادائگی سب کےذمہ ضروری ہو جیسے : نماز پنجگانہ وغیرہ
( ب ) فرض کفایہ: وہ ہےجس کی ادائگی تمام کے ذمہ نہیں ، ایک دوکے ادا کرنے سے سب بری الذمہ ہوجاتےہیں اورکوئی ادا نہ کرے توسب گنہگار ہوں گے؛ جیساکہ نماز جنازہ وغیرہ ۔
( در مختار مع الشامی ج ١ )

واجب : وہ ہےجودلیل ظنی سےثابت ہو اس کا تارک عذاب کا مستحق ہے، اس کے وجوب کا منکرفاسق ہےکافر نہیں ۔ واجب فرض کے قریب ترین ہوتا ہے۔ مثلا نماز کے درمیانی قاعدہ میں بیٹھنا۔

سنت : وہ کام جس کو نبی کریم نے اور صحابہ کرام نےکیا ہو اور اس کی تاکید کی ہو۔اس کی دوقسمیں ہیں
(1) سنت مؤکدہ (2) سنت غیرمؤکدہ ۔
سنت مؤکدہ : وہ ہےجس کو حضور اور صحابہ کرام نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنےکی تاکید کی ہو اور بلا عذر کبھی ترک نہ کیا ہو، اس کا حکم بھی عملا واجب کی طرح ہے، یعنی بلا عذر اس کا تارک گنہگار اور ترک کا عادی سخت گنہگار اور فاسق ہے اور شفاعت نبی سے محروم رہےگا۔ ( درمختار مع الشامی ج١ ص ٥٩٢ )
سنت غیر مؤکدہ : وہ ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ کرام نے اکثر مرتبہ کیا ہو مگرکبھی کبھار بلا عذر ترک کیا ہو، اس کےکرنے میں بڑا ثواب ہے اور ترک کرنے میں گناہ نہیں ؛ اس کو سنت زوائد اور سنت عادیہ بھی کہتےہیں ۔ ( شامی ج ١ص ٥٩ )

مستحب : وہ کام ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اورصحابہ کرام نےکبھی کیا ہو اور اس کو سلف صالحین نے پسند کیا ہو ( شامی ج ١ ص ٥١١ ) اس کےکرنے میں ثواب ہے لیکن نہ کرنے میں گناہ نہیں اس کو نفل، مندوب اور تطوع بھی کہتے ہیں ۔ والنفل و منہ المندوب یثاب فاعلہ ولا یسیئی تارکہ ۔ ( شامی ج ١ ص ٥٩ )

مباح: وہ ہےجس کےکرنے میں ثواب نہیں اور ترک کرنے میں گناہ اور عذاب بھی نہیں۔ (شامی ج ٥ ص ٤٩٢ )
بعض مباح اعمال اچھی نیت کی وجہ سے مستحب بن جاتے ہیں۔ اور بری نیت کی وجہ سے مکروہ یا حرام ہو جاتے ہیں۔ مثلا کسی نے گھڑی خریدی محض وقت دیکھنے کے لئے تو یہ ایک مباح کام ہے۔ لیکن یہ شخص اگر یہ نیت کر لے کہ اس گھڑی سے نماز اور دیگر نیک کاموں کے اوقات کی پابندی کرونگا تو یہ گھڑی کا استعمال مستحب عمل بن جائے گا۔ اور اگر خدانخواستہ کسی برے کام کی نیت سے خریدی تو اس کا استعمال مکروہ یا حرام ہو سکتا ہے۔

مکروہ تنزیہی : وہ ہےجس کےترک (چھوڑنے) میں ثواب اور کرنے میں عذاب نہیں ؛ مگر ایک قسم کی قباحت (برائی) ہے ۔

مکروہ تحریمی : وہ ہےجس کی ممانعت دلیل ظنی سے ثابت ہو بلا عذر اس کا مرتکب گنہگار اور عذاب کا مستحق ہے، اور اس کامنکر فاسق ہے ۔ ( شامی ج٥ ص)

حرام : وہ ہےجس کی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو اس کا منکرکافر ہے اور بلا عذر اس کا مرتکب فاسق اور مستحق عذاب ہے ۔

No comments:

Post a Comment