Monday 24 November 2014

فعل حسی اور فعل شرعی

مسلمان جو بھی کام کرتے ہیں ان کی دو اقسام ہیں۔

فعل شرعی
فعل حسی

فعل شرعی وہ کام ہیں جو اسلام نے متعارف کرائے ہیں یا جنہیں کرنے پر ثواب ہوتا ہے۔ مثلا نماز روزہ وغیرہ

فعل حسی وہ کام ہیں جو لوگ اپنی ضرورت کی خاطر کرتے ہیں۔ مثلا کھانا،پینا،سونا وغیرہ

فعل شرعی میں اصل حرمت ہے۔ یعنی کوئی بھی کام تب تک فعل شرعی نہیں مانا جائیگا جب تک اس کے ثبوت کی کوئی دلیل شریعت سے پیش نہ کر دی جائے۔ چنانچہ اگر کوئی شخص ظہر کے فرض 4 کی جگہ 6 رکعت پڑھتا ہے تو یہ ناجائز ہوگا۔ کیونکہ ظہر کی نماز میں 6 رکعت فرض کسی شرعی دلیل سے ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح کوئی شخص درخت سے الٹا لٹک جائے اور اسے عبادت کا نام دے تو یہ جائز نہ ہوگا۔ کیونکہ شریعت کے دلائل سے ایسی کوئی عبادت مشروع نہیں۔
اسی طرح اگر کوئی مسلمان دین سمجھ کرایسا کوئی بھی کام کرے جس کے ثبوت کی شریعت میں کوئی دلیل نہ ہوتو وہ ناجائز ہوگا۔ بعض لوگ دین میں نیا کام ایجاد کر کے کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے کسی حدیث میں منع تو نہیں کیا گیا اس لئے ہم کرتے ہیں۔ ان کی یہ دلیل غلط ہے۔ کیونکہ اگر اس طرح ہر اس کام کوجس کی قرآن و حدیث میں ممانعت نہ ہو شرعا باعث ثواب قرار دیا جائے تو ہر مسلمان اپنی اپنی من گھڑت عبات بنا لے گا۔

خلاصہ یہ کہ کوئی بھی کام جسے ثواب کی نیت سے دین کا حصہ سمجھ کر کیا جائے اسے تب تک ناجائز سمجھا جائے گا جب تک کسی شرعی دلیل سے اس کا ثبوت نہ مل جائے۔

فعل حسی میں اصل اباحت ہے۔ یعنی ہر وہ کام جو انسان اپنی کسی ضرورت کی خاطر کرے (دین کا حصہ سمجھ کر نہ کرے) وہ تب تک جائز ہو گا جب تک کسی دلیل شرعی سے اس کے حرام ہونے کا ثبوت نہ مل جائے۔ چنانچہ کوئی شخص جیب میں پین رکھے تو اس کے اس عمل کو جائز یا مباح قرار دینے کے لئے کسی شرعی دلیل سے ثبوت نہیں مانگا جائے گا۔ بلکہ وہ تب تک جائز سمجھا جائے گا جب تک شریعت کی دلیل سے اس کا حرام ہونا ثابت نہ ہو جائے۔

No comments:

Post a Comment